منگل کی شام اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کے خیموں پر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہداء میں زیادہ تربچے اور خواتین شامل ہیں۔
جنوبی لبنان کے قصبے الحباریہ میں بدھ کی صبح ایک طبی مرکز پر اسرائیلی فضائی حملے سات افراد کا اجتماعی قتل عام کیا گیا۔ متعدد افراد زخمی اور کئی تباہ شدہ عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
یہاں نہ صرف نابینا افراد کو قران کریم کے بریل نسخے فراہم کرتے ہیں بلکہ کوئی نابینا طالب علم ہو تو اسی تکنیک سے اسے قرآن شریف سکھایا بھی جاتا ہے۔
گزشتہ دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کی پہلی قرارداد منظور کرلی۔ اسرائیل سے فوری طور پر جنگ روکنے کا مطالبہ۔ دنیا بھر کے ممالک نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا۔ تاہم، مستقل جنگ بندی کیلئے پیش رفتیں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا.
فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ "اسرائیلی" قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں خاندانوں کے خلاف 8 قتل عام کیے جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 84 شہید اور 106 زخمی ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کمشنر جوزپ بوریل نے سلامتی کونسل کی کل شام منظور کی گئی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس پر فوری طور پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔ قرارداد میں رمضان المبارک کے دوران غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے "بچوں کے خلاف جنگ" قرار دیا جانا چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی پٹی "اب بچوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں رہی"۔
جمعرات کے روز تقریباً 50,000 فلسطینیوں نے اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود بابرکت مسجد الاقصیٰ میں عشاء اور نماز تراویح ادا کی۔