بحث وتحقیق

تفصیلات

یونین غزہ میں نسل کشی کی روک تھام کا مطالبہ کرنے والی طلبہ تحریک کی پوری قوت کے ساتھ تائید کرتی ہے اور خونریز جنگ کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے دفاع کا مطالبہ کرتی ہے (بیان)

یونین غزہ میں نسل کشی کی روک تھام کا مطالبہ کرنے والی طلبہ تحریک کی پوری قوت کے ساتھ تائید کرتی ہے  اور خونریز جنگ کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے دفاع کا مطالبہ کرتی ہے (بیان)

 

 

بیان کا متن:-

 

انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز "قابل فخر غزہ" میں نسل کشی کو روکنے کے لیے طلبہ کی تحریک کی پوری قوت کے ساتھ تائید کرتی ہے، ان کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑی ہے، اور پوری دنیا سے ان کے نقش قدم پر چلنے اور ان کا ساتھ دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔

 

یونین امریکہ، جرمنی اور دیگر جگہوں پر پولیس کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں پروفیسرز اور طلباء کے خلاف استعمال کیے جانے والے جبر کی شدید مذمت کرتے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں جبر پر آمادہ ہیں، گویا ہمیں ایک آمرانہ ریاست کا سامنا ہے!!

 

یونین غزہ میں جاری نسل کشی کی اپنی سابقہ مذمتی بیانات کی توثیق کرتی ہے، اتحادِ عالمی غزہ میں خونریز جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے، اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض فوج کے خلاف فلسطینی عوام کے دفاع کا مطالبہ کرتا ہے۔

 

* دنیا کے تمام ممالک میں بالخصوص طلباء کے انقلابی تحریک  بالخصوص امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں نوجوانوں کی تحریک جاری ہے؛ جس میں مسلمانوں، عیسائیوں اور صیہونیت مخالف یہودیوں کی ایک بڑی تعداد کی شرکت دیکھی گئی ہے - جو کہ ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرر ہے ہیں ۔اسی طرح غزہ میں جنگ بندی، اور "مغربی ممالک کی طرف سے اسرائیل کو" فوجی امداد کا خاتمہ،  اسلحہ سپلائی کرنے والی کمپنیوں اور جنگ سے فائدہ اٹھانے والی دیگر کمپنیوں سے سرمایہ کاری اور مالی تعلقات واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، ساتھ ہی ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء کے خلاف پولیس کے جبر اور تادیبی پابندیوں کا خاتمہ ہو ۔

ہم حیران ہیں کہ مجرموں کے لیے مسلسل استثنیٰ کی روشنی میں بین الاقوامی ادارے یا ریاستیں کس طرح مطالبہ کر سکتی ہیں کہ متعلقہ ممالک جنگی قوانین کی پابندی کریں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کریں، خاص  رفح کراسنگ کے ذریعے انسانی امداد کے ہزاروں ٹرکوں کی صہیونیوں کی طرف سے روکنے پر پوری دنیا کی خاموشی کس قدر حیرت انگیز ہے.

 کیوں عالمی برادری غزہ میں صیہونی قبضے اور اس کی ہمنوا ریاستوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی، اور وہاں انسانی صورتحال کو خراب ہونے اور انسانیت سوز جرائم کو دہرانے کی اجازت کیوں دی؟

 

محترم قائدین اور عہدیداران:

 

صیہونیوں کی مجرمانہ حکومتوں نے جن کے ہاتھ غزہ کی معصوم عورتوں اور بچوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے، ان کے گھناؤنے جرائم کی وجہ سے فطرت سلیمہ، انسانیت اور انسانی اقدار  بے دردی سے پامال کیے گئے ، ان کی بے حرمتی کی گئی اور  انہیں تباہ کیا گیا۔

 

لہٰذا، اپنی عزت بچانے کے لیے، ہم سب کے لیے ابھی بھی ایک چھوٹا سا موقع ہے کہ ہم محاصرے کو فوری طور پر اٹھانے کے لیے کام کریں، ناانصافی اور ظلم سے لڑیں سے مقابلہ کریں ، اور لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اس شرمندگی کو مٹا دیں جو نسلوں تک انسانیت کو پریشان کرے گی۔

 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(وَلا تَحسَبَنَّ اللَّـهَ غافِلًا عَمّا يَعمَلُ الظّالِمونَ إِنَّما يُؤَخِّرُهُم لِيَومٍ تَشخَصُ فيهِ الأَبصارُ*مُهطِعينَ مُقنِعي رؤوسهم لا يَرتَدُّ إِلَيهِم طَرفُهُم وَأَفئِدَتُهُم هَواءٌ).[سورة غافر: 42] (اور یہ مت سمجھو کہ خدا ظالموں کے کاموں سے بے خبر ہے، وہ انہیں مہلت دیئے ہوئے ہے، ایسے دن  تک کے لیے جس دن آنکھیں خیرہ ہوجائیں گی. ۔

 

 

 

سوموار: 20 شوال 1445ھ

 

مطابق: 29 اپریل 2024ء

ڈاکٹر علی صلابی (جنرل سیکرٹری)                                                     

ڈاکٹر علی قرہ داغی (صدر)


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں