بحث وتحقیق

تفصیلات

میلاد النبی منانے کا حکم شرعی :استحباب یا حرمت. فقہ میزان کے نقطہ نظر سے

میلاد النبی منانے کا حکم شرعی :استحباب یا حرمت. فقہ میزان کے نقطہ نظر سے 

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی 

 

ان دنوں ربیع الاول کے مہینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت منانے کے متعلق بہت سے سوالات سامنے آرہے ہیں ، کیا یہ بالکلیہ  بدعت ہے ، یا مستحب  اور قطعی طور پر جائز ہے؟ اس مسئلے کے متعلق یہ سوال کثرت سے آتا ہے کہ اس کا حکم شرعی فقہ میزان  کے مطابق کیا ہے. جواب عنایت فرمائیں. اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

جواب:

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے، اور درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو رحمت ہیں تمام جہانوں کے لیے، اور ان کے تمام اہل و عیال اور صحابہ کرام پر، اور جو شخص قیامت تک ان کی ہدایت کی پیروی کرے . اما بعد،

 

ذیل کے شرعی معیار سے صورت مسئولہ کی بھرپور وضاحت ہوتی ہے :

پہلا معیار :

• مسلمانوں کے پاس صرف دو مذہبی تعطیلات ہیں: عید الفطر، جو رمضان المبارک کے روزے کو ادا کرنے کے بعد آتی ہے، اور عید الاضحی، جو اسلام کے آخری رکن،  حج کے فریضہ کی ، انجام دہی کے بعد آتی ہے۔ دونوں عید اس کی نماز (عید کی نماز)،ان تکبیریں مکمل طور پر امور تعبدیہ میں سے ہیں لہذا ان میں کسی بھی دیگر دینی عید کو شامل کرنا بالاجماع جائز نہیں ہے کیونکہ یہ ایک حرام بدعت ہے اور یہ رویہ خود دین کے لیے پر خطر ہے۔ 

جہاں تک قومی سطح کی تقریبات کا معاملہ ہے؛ یاجن لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں یا قوم ووطن کی خدمت میں اپنا کردار ادا کیا ہےان لوگوں کی شجاعت کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریبات کا تعلق ہے، ان کو مذہبی عید میں شامل نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ ان میں مذہبی رسومات کی ادائیگی نہیں ہوتیں، اور نہ ہی ان میں کوئی نماز یا دیگر کوئی خالص عبادت ہوتی ہے اور نہ ہی اس میں عبادت کے رسمی اعمال انجام دیے جاتے ہیں . اگر انہیں اگر عرفی طور پر عید بھی کہا جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ حقائق اور مقاصد ہیں، الفاظ اور عبارات کی بظاہر اہمیت نہیں ہوتی ۔

 

 

• دوسرا معیار :

لوگوں کے ایک جماعت جو کسی موقع پر کوئی مخصوص سرگرمی انجام دیتی ہیں، جیسے کہ محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا جشن منانا،  اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متعلق کوئی پروگرام منعقد کرنا اور اس موضوع سے متعلق  وعظ اور تقریریں کرنا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل مناقب ، اور آپ کی تعلیمات کو بیان کرنا. یہ عمل شرعی نقطہ نظر سے  بذات خود کوئی نماز نہیں، نہ عید ہے ، حج یا طواف کی طرح بھی نہیں ہے ، بلکہ ایک عام سی سرگرمی ہے  - اس پر بھی  علمائے اصول کے قول کے مطابق وہی احکام تکلیفیہ مرتب ہوں گے، جو دیگر اعمال کے ساتھ مرتب ہوتے ہیں - 

- اگر اس کے ساتھ حرام بدعات، توہمات، حرام اختلاط اور دوسری حرام چیزیں شامل ہوجائیں  تو  یہ فعل حرام ہو جائے گا اور اس کی حرمت لغیرہ ہو گی ، اور اگر اس کے ساتھ مکروہ چیزیں ہوں تو یہ عمل مکروہ ہوگا ، یہ حکم عام ہے۔ہر اس عمل اور سرگرمیوں کے لیے جس میں دوسری چیزیں شامل ہوجائیں تو اگر حرام چیزیں شامل ہوں ، تو وہ عمل حرام ہوگا اور مکروہ چیزیں شامل ہوں تو وہ عمل مکروہ ہوگا. اس لیے کہ وسائل کا حکم نتیجے کے تابع ہوتا ہے علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسباب کا حکم اہداف، مقاصد اور نتائج  کے تابع ہوتا ہے ۔ .

 

- اور اگر اس طرح کی سرگرمیوں میں  حرام چیزیں شامل نہ ہوں، مثلاً حرام بدعت اور اس جیسی چیزیں نہ ہوں ، بلکہ ان سرگرمیوں کو انجام دینے والے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خدا تعالیٰ کی طرف بلائیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف کرائیں، اور ناموس رسالت کا دفاع کریں۔ تو اس صورت میں انشاءاللہ ان کو اجر ملے گا،  کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "الأعمال بالنيات وإنما لكل امرئ ما نوى "اعمال کا دارومدار نیتوں پر  ہے اور ہر شخص کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔"(اس حدیث کو بخاری نے اپنی صحیح (1) اور مسلم (1907) میں روایت کیا ہے) ۔

 

جو لوگ میلاد النبی مناتے ہیں اگر وہ اسے دینی تہوار بنانا چاہتے ہیں، اور اسے کچھ خاص قسم کی عبادات، رسومات اور اسی طرح کے دیگر اعمال (جنہیں بعض مذہبی رسومات کہتے ہیں) کے لیے وقف کرنا چاہتے ہیں، تو یہ بلاشبہ یہ حرام ہے، بدعت ہے، اور گمراہی ہے۔

 

ہماری یہ گفتگو اور فتویٰ صرف سابق پیراگراف (2) پر مبنی ہے، اور یہ دعوت الی اللہ کے معیار پر مبنی ہے ، اور  دعوت کے وسائل میں بہت زیادہ وسعت ہے۔


: ٹیگز



التالي
ملت اسلامیہ کے علماء کرام کے ایک جماعت کی شرکت کے ساتھ پروگرام "سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے مسائل" کے دوسرے سیزن کے لیے ریکارڈنگ سیشن کا آغاز
السابق
"امن کا عالمی دن"... اسلام امن، رحمت، رواداری اور انصاف کا مذہب ہے اور افراد اور معاشروں کے درمیان پر امن بقائے باہمی کی تعلیم دیتا ہے

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں