بحث وتحقیق

تفصیلات

بنگلہ زبان میں قرآن مجید کے مترجم مولانا عبدالرحیم  علیہ الرحمہ. بنگلہ دیش کے نامور اسکالر  

بنگلہ زبان میں قرآن مجید کے مترجم مولانا عبدالرحیم  علیہ الرحمہ. بنگلہ دیش کے نامور اسکالر  

 

غالباً 1972ع جنوری کا مہینہ تھا میں لیاقت میڈیکل کالج جامشورو کا ناظم تھا۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ہر سال طلبہ کے لئے لیکچر نوٹس چھپوانے کے لیے کراچی آیا ہوا تھا۔حسب معمول شیوا کنج ہاسٹل میں قیام تھا ۔اتوار کا دن تھا شام کو جماعت اسلامی کراچی کے کے دفتر مرحوم سید منور حسن سے ملاقات کے لیے گیا۔سید منور حسن اس وقت جماعت اسلامی کراچی کے نائب قیم تھے۔

دفتر جماعت آرام باغ لوٹیا بلڈنگ میں تھا ۔دفتر کے مہتمم تھے محترم رجب علی صاحب ۔

مرحوم رجب علی صاحب دفتر کے دروازے کے سامنے ٹیبل کرسی اور فائلوں کے درمیان بیٹھے ہوئے ہر آنے۔ والے کی خوش آمدید کرتے،معانقہ کرنے ،چہرے پر طمانیت اور مسکراہٹ ۔میرا تعارف ان سے بتوسط مرحوم مولانا جان محمد عباسی ہؤا تھا ۔مرحوم رجب صاحب کی یادداشت غضب کی تھی ۔ ہمیشہ پان کی ڈبیہ اور لوازمات ساتھ رکھتے تھے ۔ اس زمانے میں امیر جماعت اسلامی مرحوم حکیم صادق حسین صاحب تھے ۔

     ________________

 بس میں اس روز جب دفتر میں داخل ہوا تو مرحوم رجب علی صاحب کے سامنے والی کرسی پر ایک صاحب براجمان تھا ۔بہترین فل سوٹ سرمائی کلر کا ،فرینچ کٹ ڈاڑہی ،سگریٹ پی رہے تھے ،اور پان بھی منہ میں تھا۔ سامنے سسپنس ڈائجسٹ ،اردو زبان میں  بات کرتے ہوئے ،مجھے اہل زبان لگ رہے تھے ۔۔ان کا رنگ گندمی تھا،  قدوقامت بھی درمیانہ تھا ۔ مرحوم رجب علی صاحب نے میرے لئے ایک کرسی کھینچ کر اس شخص کے قریب رکھ لی۔ فورآ بولے ان صاحب کو پہچانا؟ میں نے نفی میں جواب دیا، تعارف کراتے ہوئے بولے کہ یہ ہیں مولانا عبدالرحیم  سابق امیر جماعت اسلامی مشرقی پاکستان اور اب نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ۔ بس میں دیکھتا ہی رہ گیا ،مجھے یقین نہیں آرہا تھا۔ اس لیے کہ ان کی تصویر جنگ اخبار میں گاہے بہ گاہے چھپتی رہتی تھی ۔معلوم ہوا کہ سقوط ڈھاکہ کے بعد مکتی باہنی ان کے خون کی پیاسی تھی ۔ مولانا عبدالرحیم کی اس وقت عمر لگ بھگ 55 سال تھی ، انہوں نے اپنی وضع قطع بدلی اور مشرقی پاکستان سے برما( میانمار) کے راستے کئی دن کے بعد اپنے شاگردوں کے ساتھ پہنچے ۔ وہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے اسی روز صبح کو کراچی پہنچے ۔ کراچی میں صدر کے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں آرام کے بعد دفتر جماعت پہنچے ۔ سید منور حسن سے ان کی کئی ملاقاتیں تھیں ،جب سید منور حسن ساٹھ کی دہائی میں متحدہ پاکستان کی اسلامی جمعیت طلبہ (اسلامی چھاترو شنگھو) کے ناظم اعلیٰ تھے ۔اس دوران انہوں نے رجب صاحب سے سید منور حسن کی شادی کے بارے میں بھی پوجھا۔پھر خود ہی کہنے لگے کہ اب تو ان کو شادی کر لینی چاہیے ۔اس دوران مغرب کا وقت ہوگیا ہم آرام باغ مسجد میں نماز پڑھنے چلے گئے ۔ میں نے نوٹ کیا کہ مولانا عبدالرحیم صاحب ہمارے ساتھ مسجد نہیں چلے۔ اس روز سید منور حسن دفتر نہیں آئے۔

جب ہم نماز سے فارغ ہو کر آئے تو مولانا عبدالرحیم سسپنس ڈائجسٹ پڑھنے میں مشغول پائے گئے ۔میں نے مولانا عبدالرحیم صاحب کو چائے پلانے کی دعوت دی ،مولانا نے فوراً قبول کی۔میں انہیں لے کر پاکستان چوک کے ہوٹل پر لے گیا ،کھانے کے پوچھا ،انہوں نے چائے پر اکتفا کیا۔ چائے بعد پان اور اس میں  چونا زیادہ لگوایا ۔پھر سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے اپنے خیالات میں گم ہو جاتے۔ درحقیقت مولانا یاسیت Depression کے شکار ہو گئے تھے۔ اس کے بعد چند روز کے لئے میرے ہاں جامشورو بھی آئے ۔ زیادہ تر وہ خاموش رہتے۔۔ پھر چند ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ مولانا عبدالرحیم برطانیہ چلے گئے اور پھر وہاں سے بنگلہ دیش

۔مولانا عبدالرحیم ایک تعارف :

مولانا عبدالرحیم 2مارچ 1918ع میں فیروزپور ضلع باقرگنج بنگال پریذیڈنسی میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد صاحب کا نام حاجی کبیر الدین تھا۔حاجی صاحب کے  بارہ بچے تھے جن میں مولانا عبدالرحیم چوتھے نمبر پر تھے۔ مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر اور گاؤں کی مسجد میں حاصل کرنے کے بعد  شرشینا مدرسہ عالیہ میں داخل ہونے ۔1934سے لے کر 1938 تک نمایان نمبروں سے گریجویشن کی،بعد ازاں وہ  عالیہ مدرسہ کلکتہ (اب عالیہ یونیورسٹی کلکتہے  1942 میں فاضل اور 1944 میں کامل کیا۔

 مولانا عبدالرحیم اس دوران مولانا مودودی رح کی ادارت میں شائع ہونے والے جریدہ کے قاری تھے۔ اس کے علاوہ مولانا مودودی رح کی کئی تصانیف کا مطالعہ کیا ۔  1945ع میں کل ہند اجتماع جماعت اسلامی منعقدہ الہ آباد شرکت کی ۔قیام پاکستان سے پہلے ہی رکن جماعت بن گئے

مولانا عبدالرحیم مرحوم نے ڈھاکہ میں رفیع احمد اندوری، خورشید احمد بھٹ اور قاری جلیل اشرفی ندوی کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی ۔ مولانا عبدالرحیم 1955ع میں جماعت اسلامی مشرقی پاکستان کے امیر منتخب ہوئے۔  یہ امارت 1970ع تک رہی بعد ازاں مشرقی پاکستان کے امیر پروفیسر غلام اعظم منتخب ہوئے۔مولانا عبدالرحیم نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان مقرر ہوئے۔

مولانا عبدالرحیم 1974ع میں واپس بنگلہ دیش پہنچے۔ 1971ع سے 1978ع تک جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

اس دوران مولانا عبدالرحیم صاحب کی ایماء پر بنگلہ دیش کی مختلف اسلامی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے اسلامک ڈیموکریٹک لیگ IDL کی بنیاد رکھی ۔ 18فروری 1979ع میں عام انتخابات میں 20 نشستیں حاصل کیں ۔

مولانا عبدالرحیم مرحوم نے مولانا مودودی رح اور یوسف القرضاوی رح کی کتابوں کا بنگلہ زبان میں ترجمہ کیا ۔اس کے علاوہ مولانا مودودی رح کی شہرہ آفاق تفسیر تفہیم القرآن کا بنگلہ زبان میں 18 جلدوں میں ترجمہ کیا ۔

 مولانا عبدالرحیم مرحوم خود بھی ایک اسکالر تھے ۔درجنوں کتابیں بنگلہ زبان میں تصنیف کیں۔

مرحوم 29 ستمبر 1987ع کو شدید علیل ہوگئے ۔اور 1 اکتوبر 1987 ع کو 69 سال کی عمر میں ڈھاک بنگلہ دیش میں انتقال ہوا

اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین ۔

 

ڈاکٹر محمد علی محمدی

پنوعاقل 27 مئی 2023 ع


: ٹیگز



السابق
سعودی عرب میں مقیم محمد یعقوب نے 40 برس اذان دے کر مثال قائم کردی

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں